Skip to content Skip to footer

New Gaza
By Marwan Makhoul

Improvisation by Oumenia El Khalif

Urdu Translation by Tanveer Anjum

نیا غزہ

وقت ختم ہو رہا ہے
تو تم اپنی ماں کی کوکھ میں گھسٹتے نہ رہو
میرے ننھے بیٹے جلدی پہنچو
اسلیے نہیں کہ میں تمہارے لیے تڑپ رہا ہوں
بلکہ آس لیے کہ جنگ چنگھاڑ رہی ہے
مجھے ڈر ہے کہ تم اپنے وطن کو ویسا نہیں دیکھ پائو گے
جیسا کہ میں چاہتا ہوں کہ تم دیکھو۔

تمہارا وطن وہ زمین
یا سمندر نہیں جس نے ہماری تقدیر کی پیش بینی کی اور :مرگیا
یہ تمہارے ہموطن ہیں۔
آؤ اور اسے جان لو
اس سے پہلے کہ بم اس کا چہرہ مسخ کر دیں
اور میں اس کے بچے کچے ٹکڑوں کو
جمع کرنے کے لیے مجبور ہو جائوں
تمہیں بتانے کے لیے کہ وہ جو گزر گئے
خوبصورت اور معصوم تھے۔
کہ ان کے بچے تھے بالکل تمہارے جیسے
انہوں نے انہیں مردوں کے سرد خانوں سے فرار ہو جانے دیا
ہر حملے میں انہیں بخش دیا
آلات زندگی کے محتاج یتیموں کی طرح۔

اگر تمہیں دیر ہوگئی تو شاید تم میری بات کا یقین نہ کرو
اور اس بات پر یقین کرلو کہ یہ بغیر قوم کی زمین تھی
اور یہ کہ ہم یہاں کبھی تھے ہی نہیں
دو بار جلاوطنی اور پھر ہم نے اپنی
پچھتر سالہ تقدیر کے خلاف بغاوت کردی
ایک دفعہ جب یہ تقدیر سراسر بگڑ گئی
اور امید سرمئی ہو گئی۔

بوجھ بہت بھاری ہے
اتنا کہ تم برداشت نہ کر پائو
میں جانتا ہوں مجھے معاف کرنا کہ میں تمہیں جنم دیتے ہوئے
ایک ہرنی کی طرح لکڑبگھوں سے خوفزدہ ہوں کہ
جو کمیں میں منتظر تاک میں ہیں
کہ میری پناہ گاہ پر عقب سے حملہ کریں۔
چلو جلدی آئو اور بھاگو جتنی دور تک تم بھاگ سکتے ہو
تاکہ پچھتاوا مجھے تہس نہس نہ کر ڈالے۔

کل رات مایوسی نے مجھے تھکا مارا
میں نے کہا، خاموش
اس کا اس سے کیا واسطہ؟
میرا ننھا منا، نرم ہوا کا بچہ
طوفان کا اس سے کیا واسطہ؟
لیکن آج میں ایک تازہ خبر لیے
واپس آنے پر مجبور ہو گیا ہوں۔
انہوں نے بیپٹسٹ ہسپتال پر بمباری کردی
پانچ سو ہلاک ہونے والوں میں ایک بچہ تھا
جو اپنے بھائی کو بلا رہا تھا
جسکا آدھا سر کھلی آنکھوں سمیت اڑ گیا تھا۔
“میرے بھائی! کیا تم مجھے دیکھ سکتے ہو؟”

وہ اسے نہیں دیکھتا بالکل اس دیوانی دنیا کی طرح
جس نے دو گھنٹے مذمت کی
اور پھر اسے اور اس کے بھائی کو بھول کر سوگئی۔

اب میں تمہیں کیا بتائوں؟
تباہی اور آفت دو بہنیں ہیں
دونوں گرسنہ اور مشتعل
مجھ پر حملہ آور ہوتی ہیں
جب تک کہ میرے لب کپکپانے نہیں لگتے
اور ان سے لاش کے تمام ممکن ہم معنی الفاظ ٹپکنے نہیں لگتے۔
زمانہء جنگ میں کسی شاعر پر انحصار مت کرو
وہ ایک کچھوے جتنا سست ہوگا
ایک خرگوش کی مانند بھاگتے
قتلِ عام کے مقابل دوڑ کی ناکام کوشش میں مبتلا۔
کچھوا رینگتا ہے
اور خرگوش ایک جرم سے دوسرے جرم تک
چھلانگیں مارتا پہنچ جاتا ہے
اورتھوڈوکس چرچ تک جس پر بمباری ہوئی ہے
خدا کی نظروں کے سامنے
جو ابھی ایک مسجد سے لوٹا ہے
جسے انہوں نے نشانہ بنا کر زمیں بوس کر ڈالا
مسیح کی جائے امان میں۔
کہاں ہے ہمارا محافظ،
جبکہ ہمارا باپ جو آسمان میں ہوتا ہے
دراصل ہوائی جہاز میں ہے
بالکل اکیلا اور کسی ساتھی کے بغیر
سوائے اس کے جو جہاز میں ہے
جو ہم پر بم برسانے آیا ہے
مگر اس کا مقصد ہماری سرنگونی ہے۔
میرے بچے، صلیب پر
اب تمام پیغمبروں کے لیے گنجائش ہے
خدا سب کچھ جانتا ہے
مگر تم اور تمہاری طرح دوسرے ان جنے بچوں کو
ابھی آگہی تک سفر کرنا ہے۔

شاعر: مروان مخول
ترجمہ: تنویر انجم

Indian Civil Watch International (ICWI) is a non-sectarian left diasporic membership-based organization that represents the diversity of India’s people and anchors a transnational network to building radical democracy in India.